Jump of Passengers from Trains

 چند دن پہلے کی بات ہے میں راولپنڈی سے حویلیاں جا رہا تھا اور شام کا ٹائم تھا راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پہ پلیٹ فارم نمبر چار پہ ہزارہ ایکسپریس لگی تھی جبکہ پلیٹ فارم نمبر پانچ پہ حویلیاں سے کراچی جانے والی ٹرین ا رہی تھی. اب چونکہ دونوں پلیٹ فارم پہ ہزارہ ایکسپریس ارہی تھیں تو مسافروں نے پوچھ کر بیٹھ گیا. مسافر نے کسی شخص سے پوچھا کہ کیا یہ ہزارہ ایکسپریس ٹرین ہے تو بتانے والے نے کہا جی بالکل جی ہزارہ ہے. اب اس نے پوچھنا یہ تھا کہ یہ ایکسپریس کہاں جا رہی ہے کیا یہ حویلیاں جا رہی ہے یہ کراچی جا رہی ہے نہ بتانے والے نے بتایا نہ پوچھنے والے نے یہ پوچھا کہ یہ ٹرین جا کس طرف رہی ہے. خیر کراچی سے حویلیاں جانے والی ٹرین راولپنڈی ریلوے اسٹیشن سے اب چل پڑی. جبکہ حویلیاں سے کراچی انے والی ٹرین ابھی تک راولپنڈی اسٹیشن پہ نہیں پہنچی تھی. جیسے ہی ٹرین نے پلیٹ فارم چھوڑا تو دو مسافر ہیں جن کی عمر تقریبا 50 سال سے اوپر تھی میاں بیوی تھے انہوں نے گاڑی سے چھلانگ لگا دی. اب میں ان کو دیکھ رہا اور ان کو بار بار اوازیں لگا رہا ہوں کہ جپ نہ لگاؤ گاڑی رک جاتی ہے گاڑی رک جاتی ہے لیکن انہوں نے کسی کی نہ سنی اور بجائے اس کے کہ کسی سی بات کرتے جب پوچھتے ان کو کسی نے بتایا کہ نہیں یہ گاڑی تو اب حویلیاں جا رہی ہے تو وہ ڈر کے مارے انہوں نے چلتی گاڑی سے چھلانگ لگا دی. ادمی تو بچ گیا لیکن جو عورت تھی وہ مجھے لگ رہا تھا کہ کچھ زخمی ہے اور وہ لیکن اللہ کا شکر یہ ہوا کہ وہ گاڑی کے نیچے نہیں ائی بلکہ دوسری سائیڈ پہ گری تھی. جیسے ہی انہوں نے چلانے لگائی تو گارڈ صاحب نے ان کو دیکھ کر گاڑی روک لی تھی لیکن وہ نیچے گر چکے تھے. اب ان کو کسی نے یہ نہیں بتایا کہ ٹرین کے اندر ایک چین لگی ہوتی ہے جس کو کھینچنے سے گاڑی رک جاتی ہے اگر اپ غلطی سے کسی ٹرین میں بیٹھ ہی گئے ہیں تو اپ چینج کھینچ لیں کوئی مسئلہ نہیں ہے اپ کو جرمانہ پہلی بات ہے ہوتا نہیں ہے اگر ہو بھی گیا تو کیا وہ زندگی سے زیادہ قیمتی ہے. وہ عورت اب مجھے لگ رہا تھا کہ کوئی زخمی ہے اور لیکن یہ ہے کہ چلو زندگی تو بچ گئی ہے. گاڑی چونکہ ابھی راولپنڈی اسٹیشن کی حدود میں تھی تو گاڑ صاحب نے گاڑی چلا دی کیونکہ اب وہ بچ چکے تھے اور دونوں جو ہیں اٹھ کر کھڑے ہو گئے تھے. اب یہاں پہ سوال یہ ہے کہ اگر وہ ٹرین کے نیچے ا جاتے تو وہ کٹ جاتے مر جاتے . ایسے ہی لوگ روزانہ ٹرین کے نیچے ا کر مرتے ہیں. پہلی بات یہ ہے کہ جب اپ اسٹیشن پہ اتے ہیں تو ہمیشہ انکوائری افس سے یا اسٹیشن ماسٹر سے یا یونی فارم والے کسی بھی پرسن سے سٹین کے بارے میں پوچھیں کہ یہ کہاں جا رہی ہے کون سی ٹرین ہے اور اس کو اپنا بتائیں کہ میں نے کہاں جانا ہے تاکہ وہ اپ کو پراپر گائیڈ کریں. دوسری بات یہ ہے کہ اگر اپ کسی بھی غلط ٹرین پہ بیٹھ کے ہیں تو اس میں اپ کو الارم چین پل جو ہے وہ نظر ائے گی اس کو اپ کھینچ لیں وہ گاڑی رک جاتی ہے. تیسری بات یہ ہے کہ اگر اپ کسی غلط گاڑی میں بیٹھ گئے ہیں تو بجائے اس کے کہ اپ جمپ لگائیں چھلانگیں لگائیں بہتر یہ ہے کہ اپ اگلے اسٹیشن پہ اتر کے واپس ا جائیں بجائے اس کے کہ اپ جمپ لگا کے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیں. میری دعا ہے کہ ہر مسافر کو اللہ پاک صحیح سلامت اپنے منزل مقصود تک پہنچائے اور یہ ٹرینیں جو ہیں صحیح سلامت چلتی رہیں. 



Comments

Popular posts from this blog

Seat Types on Pakistan Railways | Different Classes of Pakistan Railways

NEW TIME TABLE 2021-2022 | TRAIN TIMINGS FROM RAWALPINDI TO KARACHI, LAHORE, PESHAWAR, FAISALABAD | PAKISTAN RAILWAYS

Five Largest and Busiest Railway Stations in Pakistan