23rd March 2024 Pakistan Day

 پاکستان کے اندر ہر سال 23 مارچ کو یوم پاکستان کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن 23 مارچ 1940 کی یاد میں بنایا جاتا ہے. اس دن لاہور میں قرارداد پاکستان پاس کی گئی تھی. اس وقت کے مسلمانوں نے برصغیر کے اندر اپنے لیے الگ ملک بنانے کا فیصلہ کیا تھا. یہ ایک اسلامی ملک ہوگا اور جس کے اندر اسلامی قانون لاگو ہوں گے. اور یہاں پہ رہنے والے لوگ اسلام کے مطابق اپنی زندگی بسر کریں گے. قائد اعظم اور اس وقت کے مسلم لیگ کی لیڈرشپ کی محنت کی وجہ سے 1947 میں مسلمانوں نے ایک الگ ملک پاکستان حاصل کر لیا تھا. افسوس کا مقام ہے کہ 76 سال گزرنے کے بعد بھی نہ ہی ہم ایک قوم بن سکتے ہیں اور نہ ہی ہم ملک کو ترقی دے سکیں. ہر سال 23 مارچ کو اسلام اباد میں فوجی پریڈ ہوتی ہے جس میں ہم فوج کے مختلف ہتھیاروں کی نمائش کرتے ہیں اور پاکستان ایئر فورس کے جہاز کرتب دکھاتے ہیں. لیکن ساتھ ہی ساتھ اگر ہم دوسری طرف دیکھیں تو پاکستان کی معیشت جو ہے اس وقت اپنے خطے کے دوسرے ممالک سے سب سے کمزور ترین معیشت ہے. 

پاکستان کی نصف ابادی تقریبا خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے. کوئی بھی ایسا شعبہ نہیں ہے جو مکمل طور پر اپ کہہ سکیں کہ یہ ترقی کر رہا ہے. ہماری برامدات کم ہے اور درامداد زیادہ ہیں ہمارا ملک جو ہے وہ قرضوں کی مدد سے چل رہا ہے. ایک وقت تھا جب ہمارا باسپتی چاول دنیا میں مشہور تھا یا اس کے علاوہ ہمارے پاس جو کپڑا بنتا تھا یہ پوری دنیا میں مشہور تھا لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ اب یہ دو چیزیں بھی پاکستان کے نام پہ نہیں رہی.یہ سوچنے کا مقام ہے کہ ہم اپنے ملک کو کس طرف لے کے جا رہے ہیں. کیا ہمارے اقتدار میں انے والے لوگ اس بارے میں سوچتے ہیں کہ پاکستان انے والے دنوں میں کس طرف جا رہا ہے یا اس کا کیا ویژن ہوگا یا ہمارا مستقبل میں کیا مقام ہوگا. میرا تو یہ خیال ہے کہ 2024 میں ہمیں یہ فیصلہ کرنا چاہیے تھا اج کے دن کہ ہم پاکستان کو کس جانب لے جائیں گے اور ہمارا مقصد اور مشن جو ہے وہ کیا ہوگا. اج 23 مارچ کو پریڈ کے موقع پر ہمارے صدر پاکستان اور وزیراعظم صاحب کو باقاعدہ یہ اعلان کرنا چاہیے تھا کہ یہ ہمارا مقصد ہے اور یہ ہمارا ویژن ہے جس کے تحت ہم انے والے پانچ سال اور اس کے بعد 10 سالوں میں پاکستان کو ترقی بھی دیں گے اور اس کو ترقی کے راستے میں لگائیں گے. اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کے اندر وسائل بھی ہیں اور اس کے پاس کام کرنے والے لوگوں کی بھی بہتات ہے. اس وقت پاکستان کے اندر ہمیں صرف جو مسئلہ ہے وہ سب سے بڑا مسئلہ ہے لیڈرشپ کا قیادت کا اگر ہمارے پاس قیادت اچھی ہوگی تو مجھے لگتا ہے کہ ہم اگے ترقی بھی کر سکتے ہیں اور ہماری معیشت بھی مضبوط ہو سکتی ہے. اب یہ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو سوچنا ہوگا کہ ہم نے کیا کرنا ہے اور ہم نے ملک کو کس جانب لے جانا ہے اگر یہ لوگ ایک اچھا ویژن دے دیں گے تو لوگ ان کے ساتھ مل کر بیٹھیں گے ان کے ساتھ کام کریں گے اور ملک کو جو ہے وہ ترقی نصیب ہوگی. سیاسی جماعتوں کے ساتھ اگر کوئی اختلافات ہیں تو ان کو مل جل کر اپ حل کریں اور کوشش کریں کہ تمام لوگوں کو اکٹھا کریں اور پاکستان کی ترقی کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے. تمام سیاسی جماعتوں کو ایک جگہ پہ اکٹھا کریں اور سب کے ساتھ بات کریں بات کرنے سے مسائل حل ہوں گے اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی اپشن نہیں ہے اور ورنہ ہمارا ملک اگے ہی بہت دلدل میں گھس چکا ہے. اج کا دن پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو اور اس کے علاوہ مختلف اداروں کو یہ اعلان کرنا چاہیے اور فیصلہ کرنا چاہیے کہ ہم پاکستان کے لیے سب مل کر کام کریں گے اور پاکستان کی انے والے مسائل کو ہم مل کر حل کریں گے.اور اج پاکستان کے سرکاری اداروں کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ ہم بالکل ہی کرپشن نہیں کریں گے اور جو کرپشن کرے گا اس کو مکمل طور پر سزا دی جائے گی. اور اج ہماری عدالتوں کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ ہم صرف انصاف کے تحت کام کریں گے اس کے علاوہ ہم نہ سیاسی مسائل میں شامل ہوں گے نہ ہی کسی ایک جماعت کو سپورٹ کریں گے اور دوسری کے خلاف فیصلہ کریں گے ہم صرف اور صرف انصاف کے مطابق فیصلے کریں گے تو ہمارے بہت سارے مسائل حل ہو جائیں گے. اداروں اور عوام کے اندر جو اختلافات ہیں ان کو مل کر حل کریں اور اختلافات کی جو وجہ ہے ان کو ختم کریں. کیونکہ کوئی بھی ادارہ عوام کی پذیرائی کے بغیر نہ ہی ترقی کر سکتا ہے اور نہ ہی مضبوط ہو سکتا ہے. وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے اگر ہم نے اج بھی 2024 میں بھی فیصلہ نہ کیا تو ہمارے پاس بہت کم وقت ہے اور پاکستان کے لیے انے والا جو وقت ہے وہ بہت مشکل نظر ا رہا ہے. اسی لیے میری رائے کے مطابق ہمیں ابھی فیصلہ کر لینا چاہیے کہ ہم نے کیا کرنا ہے اور جو اپس کے اختلاف اتا ہے ان کو ختم کرنا چاہیے. قوم کو ایک باقاعدہ ویژن دیں کہ اس وژن کے مطابق ہم نے ترقی بھی کرنی ہے ملک کو بھی اگے لے جانا ہے عوام کو بھی سہولیات دینی ہے اور اس کے علاوہ ہم نے اداروں کو بھی مضبوط کرنا ہے. اور اگر یہ سب کچھ نہیں ہوتا تو اللہ پاک بھی پاکستان پہ رحم کرے اس کے علاوہ اور کوئی حل نہیں ہے جب تک ہم اپنے مسائل خود حل نہیں کریں گے کوئی ملک کمائے مدد کرنے کو تیار نہیں ہوگا. اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو. 

Comments

Popular posts from this blog

Seat Types on Pakistan Railways | Different Classes of Pakistan Railways

NEW TIME TABLE 2021-2022 | TRAIN TIMINGS FROM RAWALPINDI TO KARACHI, LAHORE, PESHAWAR, FAISALABAD | PAKISTAN RAILWAYS

Five Largest and Busiest Railway Stations in Pakistan