Nobel prize for Economics 2025



 NOBEL PRIZE FOR ECONOMICS 2025

نوبل انعام برائے اقتصادیات 2025 — اختراع، ترقی اور "تخلیقی تباہی"

‎اکتوبر 2025 میں نوبل انعام برائے اقتصادیات (The Sveriges Riksbank Prize in Economic Sciences in Memory of Alfred Nobel) جوئیل موکر (Joel Mokyr)، فیلیپ ایغیون (Philippe Aghion)، اور پیٹر ہوویٹ (Peter Howitt) کو دیا گیا۔
‎یہ انعام ان کی اس تحقیق پر دیا گیا کہ اختراعات (Innovation) کس طرح طویل المدتی اقتصادی ترقی (Economic Growth) کو جنم دیتی ہیں۔

‎فاتحین اور ان کی تحقیق

‎جوئیل موکر کو آدھا انعام اس بات کی وضاحت پر دیا گیا کہ پائیدار اقتصادی ترقی آخر انسانی تاریخ میں اتنی دیر سے کیوں شروع ہوئی اور اس کے لیے کن سماجی و سائنسی عوامل کی ضرورت تھی۔
‎ان کے مطابق ترقی کے تین بنیادی عوامل ہیں:

‎1. سائنس اور ٹیکنالوجی کا باہمی ارتقاء،
‎2. تکنیکی مہارت یعنی نئی ایجادات کو عملی طور پر استعمال کرنے کی صلاحیت،
‎3. سماجی کھلے پن کا رویہ — یعنی وہ معاشرہ جو نئی تبدیلیوں کو قبول کرے۔

‎فیلیپ ایغیون اور پیٹر ہوویٹ نے مل کر “تخلیقی تباہی (Creative Destruction)” کے نظریے پر مبنی ایک ماڈل تیار کیا۔
‎ان کے مطابق، کمپنیاں مسلسل نئی ایجادات کے ذریعے پرانی ٹیکنالوجی کو بدلتی رہتی ہیں، جس سے معیشت کے اندر ہی ترقی کا ایک نیا چکر جنم لیتا ہے۔ اسے Endogenous Growth Theory کہا جاتا ہے — یعنی ایسی ترقی جو خود نظامِ معیشت کے اندرونی عوامل سے پیدا ہو۔

‎ان کے نظریے میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ ترقی کے ساتھ ساتھ عدم توازن اور بے روزگاری جیسے چیلنجز بھی آتے ہیں، لہٰذا حکومتوں کو پالیسیوں میں توازن رکھنا چاہیے — اختراعات کو فروغ دینا، مگر متاثرہ طبقوں کے لیے سہولتیں فراہم کرنا بھی ضروری ہے۔

‎اس انعام کی اہمیت
‎ترقی اور جمود کی وضاحت:
‎یہ تحقیق بتاتی ہے کہ کچھ معاشرے صدیوں تک کیوں رکے رہے، جبکہ کچھ نے ترقی کے ایسے مراحل طے کیے جو آج بھی جاری ہیں۔
‎پالیسی سازی کے لیے رہنمائی:
‎ان نظریات کے ذریعے حکومتیں یہ سمجھ سکتی ہیں کہ:
‎کس طرح مقابلے کو برقرار رکھتے ہوئے اختراعات کی حوصلہ افزائی کی جائے،
‎کس طرح نئی ٹیکنالوجی سے متاثر ہونے والے لوگوں کو دوبارہ روزگار کے مواقع دیے جائیں،
‎اور کس طرح بڑی اجارہ دار کمپنیوں (Superstar Firms) کو معیشت پر قابض ہونے سے روکا جائے۔

‎عالمی پس منظر میں اہمیت:
‎آج جب دنیا مصنوعی ذہانت (AI)، سبز توانائی (Green Energy)، اور جدید ٹیکنالوجی کی دوڑ میں ہے، اس تحقیق نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اختراع ہی کسی ملک کی اصل طاقت ہے۔
‎فیلیپ ایغیون نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ "ٹیکنالوجی کی قیادت ہی آج کسی قوم کی معاشی طاقت کی کنجی ہے۔"

‎فکری ہم آہنگی:
‎یہ نوبل انعام دو نظریاتی زاویوں کو یکجا کرتا ہے —
‎ایک طرف موکر کا تاریخی اور ثقافتی نقطہ نظر،
‎دوسری طرف ایغیون اور ہوویٹ کا ادارہ جاتی اور معاشی زاویہ۔
‎دونوں نے مل کر دکھایا کہ ترقی صرف سرمائے یا محنت سے نہیں، بلکہ خیالات، علم، اور سماجی کھلے پن سے ممکن ہوتی ہے۔

‎نتیجہ

‎نوبل انعام برائے اقتصادیات 2025 ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ اگر کوئی ملک ترقی کرنا چاہتا ہے، تو اسے اختراع، تعلیم، تحقیق، اور مقابلے کے کلچر کو فروغ دینا ہوگا۔
‎پرانے طریقے ختم ہوں گے، نئی سوچیں جنم لیں گی — اور یہی "تخلیقی تباہی" معیشت کی اصل طاقت ہے۔

Economics#

Comments

Popular posts from this blog

Seat Types on Pakistan Railways | Different Classes of Pakistan Railways

NEW TIME TABLE 2021-2022 | TRAIN TIMINGS FROM RAWALPINDI TO KARACHI, LAHORE, PESHAWAR, FAISALABAD | PAKISTAN RAILWAYS

Train Guard in Pakistan Railways